اب کسی سے میرا حساب نہیں
میری آنکھوں میں کوئی خواب نہیں
خون کے گھونٹ پی رہا ہوں میںیہ میرا خون ہے ، شراب نہیںمیں سرابی ہوں میری آس نا چھینتو میری آس ہے سراب نہیںنوچ پھینکے لبوں سے میں نے سوالطاقتِ شوخیِ جواب نہیںاب تو پنجاب بھی نہیں پنجاباور خود جیسا اب دو آب نہیںغم ابد کا نہیں ہے اُن کا ہےاور اس کا کوئی حساب نہیںبودش اک رَو ہے ایک رَو یعنیاس کی فطرت میں انقلاب نہیں
Similar Threads:
Bookmarks