کہاں آرام لمحہ بھر رہا ہے
سفر ، میرا تعاقب کر رہا ہے
رہی ہوں بے اماں موسم کی زد پر
ہتھیلی پر ہَوا کی ، سر رہا ہے
میں اِک نو زائیدہ چڑیا ہوں لیکن
پُرانا باز ، مُجھ سے ڈر رہا ہے
پذیرائی کو میری شہرِ گل میں
صبا کے ہاتھ میں پتّھر رہا ہے
ہَوائیں چھُو کے رستہ بھُول جائیں
مرے تن میں کوئی منتر رہا ہے
میں اپنے آپ کو ڈسنے لگی ہوں
مجھے اب زہر اچھا کر رہا ہے
کھلونے پا لیے ہیں میں نے لیکن
مرے اندر کا بچہ مر رہا ہے
***
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks