مرجھانے لگی ہیں پھر خراشیں
آؤ کوئی زخم گر تلاشیں
ملبوس برہنہ کھیتوں کے
پیراہنِ اَبر سے تراشیں
بادل ہیں کہ نیلی طشتری میں
رقصاں ہیں سفید یوں کی قاشیں
پیڑوں کی قبا ہی تھی قیامت
اور اُس پہ بہار کی تراشیں!
تاروں کی تو چال اور ہی تھی
جیتا کیے ہم اگر چہ تاشیں
اہرام ہے یا کہ شہر میرا
انسان ہیں یا حنوط لاشیں
سڑکوں پہ رواں ، یہ آدمی ہیں
یا نیند میں چل رہی ہیں لاشیں
***
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote



Bookmarks