Originally Posted by intelligent086 دشمن ہے اور ساتھ رہے جان کی طرح مجھ میں اُتر گیا ہے وہ سرطان کی طرح جکڑے ہُوئے ہے تن کو مرے ، اس کی آرزو پھیلا ہُوا ہے جال سا شریان کی طرح دیوار و در نے جس کے لیے ہجر کاٹے تھے آیا تھا چند روز کو ، مہمان کی طرح دکھ کی رُتوں میں پیڑ نے تنہا سفر کیا پتّوں کو پہلے بھیج کے سامان کی طرح گہرے خنک اندھیرے میں اُجلے تکلّفات گھر کی فضا بھی ہو گئی شیزان کی طرح ڈوبا ہُوا ہے حسنِ سخن میں سکوتِ شب تارِ ربابِ رُوح میں کلیان کی طرح آہنگ کے جمال میں انجیل کی دُعا نرمی میں اپنی ، سورۂ رحمان کی طرح *** Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin Thanks for sharing Keep it up .. Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks