Originally Posted by intelligent086 موسم کا عذاب چل رہا ہے بارش میں گلاب جل رہا ہے پھر دیدہ و دل کی خیر یا رب! پھر ذہن میں خواب پل رہا ہے صحرا کے سفر میں کب ہوں تنہا ہمراہ سراب چل رہا ہے آندھی میں دُعا کو بھی نہ اُٹھا یوں دستِ گُلاب شل رہا ہے کب شہرِ جمال میں ہمیشہ وحشت کا عتاب چل رہا ہے زخموں پہ چھڑک رہا ہے خوشبو آنکھوں پہ گلاب مَل رہا ہے ماتھے پہ ہَوا نے ہاتھ رکھے جسموں کو سحاب جھل رہا ہے موجوں نے وہ دُکھ دیے بدن کو اب لمسِ حباب کَھل رہا ہے قرطاسِ بدن پہ سلوٹیں ہیں ملبوسِ کتاب ، گل رہا ہے *** Nice Sharing ..... Thanks Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin Thanks for sharing Keep it up .. Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks