Originally Posted by intelligent086 وہ تو خوشبو ہے ، ہواؤں میں بکھر جائے گا مسئلہ پھُول کا ہے ، پھُول کدھر جائے گا ہم تو سمجھے تھے کہ اِک زخم ہے ، بھر جائے گا کیا خبر تھی کہ رگِ جاں میں اُتر جائے گا وہ ہواؤں کی طرح خانہ بجاں پھرتا ہے ایک جھونکا ہے جو آئے گا، گُزر جائے گا وہ جب آئے گا تو پھر اُس کی رفاقت کے لیے موسمِ گُل مرے آنگن میں ٹھہر جائے گا آخرش وہ بھی کہیں ریت پہ بیٹھی ہو گی تیرا یہ پیار بھی دریا ہے ، اُتر جائے گا مجھ کو تہذیب کے برزخ کا بنایا وارث جُرم یہ بھی مرے اجداد کے سر جائے گا *** Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin Thanks for sharing Keep it up .. Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks