بھلا کسی کا ستاروں پہ کیا اجارہ چلے
زمانے بھر کے لئے وقف ہیں یہ قندیلیں
یہ سلسبیل تجلی اسی لئے ہے رواں
کہ تیرگی کے ستائے ہوئے ذرا جی لیں
*
مجھے خبر نہ ہوئی اور مری محبت خام
کئی فسردہ دلوں کے لئے علاج بنی
مجھے پتہ نہ چلا اور مری یہی نیکی
جہاں کی لاج بنی میری احتیاج بنی
*
میں سوچتا ہوں کہ اے کاش تیرا پیکر ناز
بس ایک پل کے لئے صرف میرا ہو جاتا
مری نظر میں ستارے کچھ ایسے گھل جاتے
کہ آسمان و زمیں پر اندھیرا ہو جاتا
*
مگر یہ خام خیالی خلاف فطرت ہے
کبھی رکے ہیں پتنگے اگر چراغ جلے
زمانے بھر کے لئے وقف ہیں *یہ قندیلیں
بھلا کسی کا ستاروں پہ کیا اجارہ چلے
***
Similar Threads:
Bookmarks