سفر اچھے تو ہوتے ہیں مگر اک ہم سفر بھی ہو

کبھی جب لوٹ کر آؤ مناسب ایک گھر بھی ہو

گزر جاتے ہیں موسم بھی دل/ ناشاد کے ہنس کر
مگر یہ ضبط رکھنے میں کوئی یوں با ہنر بھی ہو

یہ جیون مثل/طائرہےضروری تو نہیں اس میں
جہاں بچپن بتایا ہے وہاں جیوں بسر بھی ہو

تجھے دشت/ بیاباں سے عداوت تھی صبا ورنہ
بہت سوچا میرے گھر سے کبھی تیرا گزر بھی ہو

پیام/ مرگ/ خواہش ہے مقام/ جاودان/ عشق
ضروری ہےشب/ ہجراں یہا ں تیری سحر بھی ہو

عقیل اس نخل/ خاراں سے تراشو اب گلاب/ نو
سنگ/ امید کی بستی خیالوں کا نگر بھی ہو

~~~~~~~~~~~~