دل کی باتیں لکھ کر میں نے غیر مکمل چھوڑ رکھی ہیں
کتنی غزلیں لکھ کر میں نے غیر مکمل چھوڑ رکھی ہیں
کتنے ورق ہیں سادہ جن کو بالکل سادہ رکھ چھوڑا ہے
کچھ پر سطریں لکھ کر میں نے غیر مکمل چھوڑ رکھی ہیں
جی چاہا ہے آج پرانے کاغذ کھول کے بیٹھی رہوں
جن میں یادیں لکھ کر میں نے غیر مکمل چھوڑ رکھی ہیں
تم بھی جانو مجھ کو تمھاری دید کی کتنی حسرت ہے
اپنی آنکھیں لکھ کر میں نے غیر مکمل چھوڑ رکھی ہیں
جیسے لکھتے لکھتے کوئی گہرا صدمہ پہنچا ہو
پاگل سوچیں لکھ کر میں نے غیر مکمل چھوڑ رکھی ہیں.
Bookmarks