یوں مرا انتظار کرنا کبھی
ٹوٹ کر مجھ سے پیار کرنا کبھی
میرا باطن تو تم پہ ظاہر ہےخود کو بھی آشکار کرنا کبھی
تم نے جو کہہ دیا صحیفہ ہےمیرا بھی اعتبار کرنا بھی
تم جہاں بھی ہو صرف میرے ہواعتراف ایک بار کرنا کبھی
سانس لیتے ہو تم بدن سے مرےمجھ اپنا شمار کرنا کبھی٭٭٭
Similar Threads:
Bookmarks