موڑ اک پُر خطر بھی آتا ہے
اور رستے میں گھر بھی آتا ہے
عشق کی داستاں عجیب سی ہےسنگ آتا ہے سر بھی آتا ہے
جانتے ہیں سو گھر سے نکلے ہیںرہ میں رنجِ سفر بھی آتا ہے
اک ہیولہ ہے ساتھ رہتا ہےچاہنے پر نظر بھی آتا ہے
لاکھ تنہائی کی منازل ہوںراہ میں ہمسفر بھی آتا ہے
اتنا دشوار تو نہیں رستہگاہے گاہے شجر بھی آتا ہے
رات اچھی بھی لگتی ہے لیکننیند آنے پہ ڈر بھی آتا ہے٭٭٭
Similar Threads:
Bookmarks