جہاں وہ چلتے چلتے کھو گیا ہے
وہ رستہ مجھ کو ازبر ہو گیا ہے
پھر اس کی منتظر ہوں شدتوں سےکہ مجھ میں مجھ سے مل کر جو گیا ہے
کوئی بے چین سا بچہ تھا مجھ میںاور اب لگتا ہے تھک کر سو گیا ہے
ابھی تک نم ہے یہ تکیے کا کونایہ کیسا درد کوئی رو گیا ہے
خدا جانے کبھی لوٹے نہ لوٹےمگر ایسا ہی کچھ کہہ تو گیا ہے
اگے گی اب سحر تیرہ رتوں میںکوئی غم کے ستارے بو گیا ہے٭٭٭
Similar Threads:
Bookmarks