اب ملے خود سے زمانہ ہو گیا
یہ کہاں میرا ٹھکانہ ہو گیا
عشق کیا کہیے کہ بس الزام تھا
چوٹ کھائی تھی بہانہ ہو گیا
دیکھتے کیسے کہ بھر آئی تھی آنکھ
کس طرف کوئی روانہ ہو گیا
رات بھر برسات کی جل تھل کے بعد
خود بخود موسم سہانا ہو گیا
ٹوٹنے کی دل ، صدا آئی تو تھی
زد پہ تھا شاید نشانہ ہو گیا
زخم ِ دیرینہ ابھی تازہ ہی تھا
حادثہ پھر جارحانہ ہو گیا
٭٭٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote


Bookmarks