google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 4 of 4

    Thread: رنگ برنگی دنیا رنگ برنگی سوچ- حصہ دوئم

    Hybrid View

    1. #1
      The thing women have yet to learn is nobody gives you power. You just take it. Admin CaLmInG MeLoDy's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      6,203
      Threads
      2235
      Thanks
      931
      Thanked 1,366 Times in 867 Posts
      Mentioned
      1038 Post(s)
      Tagged
      7965 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Eye رنگ برنگی دنیا رنگ برنگی سوچ- حصہ دوئم


      کچھ سال پہلے انسان کی دن بدن بدلتی سوچ اور حالات کے ساتھ انسان کے بدلتے رویوں کو بیان کرنے کے لئے میں نے ایک تحریر پیش کی تھی. آج میں اس تحریر کا اگلا حصہ پیش کرنے جا رہی ہوں. اس تحریر کو سمجھنے کے لئے . آپ کو شاید پچھلے حصے کو پڑھنے کی ضرورت ہو اس مقصد کے لئے آپ اس لنک کو وزٹ کر سکتے ہیں

      http://www.urdutehzeb.com/showthread...B3%D9%88%DA%86

      آج صبح سے ہی میں پریشان تھی. رات کی اپنی کہی ہوئی باتیں میرے ذہن میں بے چینی ، وسوسے اور خوف پیدا کر رہی تھیں.اور اس ہی الجھن کا شکار میں ابھی صبح تک ہوں . میرے سر پر بوجھ ہے، اور کنپٹیاں بھاری ہو چکی ہیں رت جاگے اور سوچ کی شدت سے . کیوں کے مسلسل اپنی تمام عمر میں نے اپنے منہ سے ادا کیے ہوۓ الفاظ اور پھر انکے نتیجے میں ہونے والے عوامل پر دھیان ہی بہت دیا . حالانکہ میں جانتی تھی . کہ اپنی حقیقت کو جانتے ہوۓ بھی ، اپنی خواہشات کے پیچھے بھاگنا مجھے مہنگا پڑ سکتا ہے ، اور میرے اپنے الفاظ لوگوں کو میرے لئے کھلے بیانات دینے پر اکسا سکتے ہیں . مگر جینے اور آگے بڑھنے کی خواہشات انسان کو نفس کا پجاری بنا دیتی ہیں . میں بھی شاید نفس کی پجاری ہو گئی تھی، یا پھر ہارے ہوئے انسان کی طرح زندگی کی بازی جیت جانے کے لئے میں خود کو
      کھوکھلا سہارا دینے کی کوشسش کر رہی تھی.

      آج میں اسی کشمکش میں تھی کہ اپنے شوہر سے الگ گھر کی خواہش کر کے میں نے انکو الجھا بھی دیا. ناراض بھی کر دیا اور خود بھی سو طرح کے وسوسوں کا شکار ہو گئی کہ میری ان باتوں کا کیا نتیجہ نکلے گا. آج تو دیکھنے کو مجھے چالاکو ماسی اور اسکے بچے بھی مل جاتے ہیں، جو کہ اس گھر میں رونق کا واحد سہارا ہیں،علیحدگی کے بعد تو میں پھر بھی اکیلی ہی رہونگی . بے شک میرے اور انکے خیالات مختلف صحیح . رہن سہن کے اصول اور زندگی کی خواھشات الگ صحیح. ہمارے آپس کے لا تعداد خاموش اختلافات صحیح. پھر بھی میں نے زندگی کے پندرہ سال دیورانی کے ساتھ گزار دیئے . اور اپنا کوئی مقام نا ہونے کے شکوے .ہی میں مبتلا رہی .میں خالی تھی. خالی ہوں.اس چالاکو ماسی کو ہر روپ میں اپنا مقام مل گیا. مگر میں مقام کی متلاشی ہی رہی . چاہے صحیح سوچا چاہے غلط سوچا. پر میں مسلسل اپنے خیالات کے نتیجے میں بدل رہی ہوں.

      آج وہ وقت ہے ، جب نا میرے بایئں کمرے سے کوئی آواز آتی ہے، نا ہی کسی کے میسنے پن کا کوئی نقصان مجھے ہو رہا ہے، وہ رشتے ہی نہیں رہے تھے، کہ جن میں مجھے مقام کی خواہش ہو . میں سکون کے عالم میں پھر بھی نہیں تھی.

      مجھے کبھی بھی اپنے شوہر کو دکھ دینا اچھا نہیں لگا. مگر مقام کے لئے انسان نا جانے کیا کیا کر جاتا ہے . میرے ذہن میں وہ ہی الفاظ گونج رہے تھے کہ میں آج سے اٹھارہ سال پہلے کا تھی. اور آج اٹھارہ سال بعد کیا ہوں . دنیا داری اور دنیا والوں کو اپنا سمجھنے والی، سب کے ساتھ مل جل کر رہنے کو ترجیح دینے والی ، لوگوں کو مل جل کے تلقین کرنے والی . آج خود ایسے دوراہے پر کھڑی تھی کہ اپنا الگ مقام چاہتی تھی .

      زندگی میں اتنی تیزی سے تبدیلیاں رونما ہوئی تھیں کہ جب میرے سسر کا انتقال ہوا تو ایسا لگا کہ. اب اپنے شوہر کا اکیلا پن کبھی بھی بانٹ نہیں پاؤں گی میں. اس گھر میں انکے دل لگانے کے لئے اور دل کا بوجھ ہلکا کرنے کے لئے ایک وہ ہی سہارا تھا. جو اب نہیں رہا تھا. مجھے لاکھ اختلافات ہوتے. پر ایک بیٹے کو اپنے باپ سے بڑا سہارا اور آسرا ہوتا ہے، سو میرے شوہر کو بھی تھا. اب مجھے لگا تھا کہ شاید زندگی میں بڑی تبدیلیاں آیئں گی . شاید مجھے میرا وہ مقام مل جائے کہ جسکی میں حقدار تھی. یا شاید یہ مقام ہر عورت حاصل کرنا چاہتی ہے چاہے حقدار ہو کہ نہیں ہو. میرے میں دنیا بھر کی لا تعداد اچھی خصوصیات تھیں . بس زندگی کی ایک کمی نے مجھے بے رونق اور ہوتے ہوۓ بھی کچھ نا ہونے کے احساس میں مبتلا کر رکھا تھا. مجھے بھی ایک بیوی ہونے کے ناتے اپنا گھر بنانا تھا. اپنے آپ کی مرضی کی زندگی گزارنی تھی . وہ تمام خواہشات جو ایک عورت کی ہوتی ہیں، اپنا کچن ، اپنا گھر ، اپنی آزادی، اپنے مہمان ، اپنی مرضی کی مہمان نوازی . خود مختاری . مگر آج اٹھارہ سال گزر جانے کے بعد میں مجھے یہ سب حاصل نہیں ہوا تھا. شادی کے پہلے دن میں جس مقام پر کھڑی تھی. آج بھی اس مقام پر ہی ہوں .

      کبھی کبھی لگتا ہے میری زندگی بہت خوبصورت ہے، نہ کوئی ذمداری ہے، نا احساس زمیداری ، پر اکثر یہ خیال دل کو ایک دم مردہ کر دیتا ہے کہ میں دنیا میں بے مقصد ہوں. نا جانے احساس ذمداری کے نا ہونے کے احساس کو محسوس کر کے میں خود کو جھوٹا بہلاوا دیتی تھی. یا اپنی زندگی بے مقصد سمجھ کر میں دین اور دنیا سے فرار اختیار کرتی تھی. خیر میں جانتی تھی کہ شاید جس دن سے میں نے ہوش سمبھالا تھا. میں اپنے آپ میں ، اپنی خیالات میں الجھی ہوئی ہی رہی. وہ لوگ جنہیں میں اپنے بہت قریب سمجھتی ہوں. وہ ہی لوگ اکثر مجھے یہ کہ کر مایوس کر دیتے ہیں کہ تم حقیقی دنیا سے دور ہو، دنیا کی حقیقت یہ نہیں ہے . یا کبھی میں خود کو یہ احساس دلا کر سکون دے لیتی ہوں ، کہ میرے دل کی کیفیت سے یہ لوگ واقف نہیں . تبھی دنیا کی حقیقت کا احساس مجھے دلاتے ہیں.

      رات بھی میرے شوہر سے میرا شکوہ اپنے الگ مقام کا ہی تھا. کہ کب تک مجھے اس طرح لوگوں کو محتاج بنا کے رکھیںگے. کب تک گھر چلانے کے لئے میں لوگوں کے کام کی محتاج رہونگی. کیا ہماری زندگی کبھی آگے نہیں بڑھے گی. اور ہمیشہ کی طرح میرے شوہر کا ایک ہی جواب تھا. کہ یہ بتاؤ . الگ اور بڑا گھر لے کر ہم کیا کرینگے. دس کمروں کا مکان ہو ، پر اس خالی مکان کا ہم کیا کرینگے. میں جانتی تھی. انکی یہ بات غلط بھی نا تھی . کہ وہ مکان کبھی گھر بنتا ہے نہیں ، جس مکان میں مکین نا ہوں . پر بے اولادی میری اپنی مرضی سے نہیں تھی. میں نے اپنے شوہر کے بھائی بھابیوں، انکے بچوں سے اپنے شوہر کے والدین سے. سب سے بہترین تعلقات رکھے. بہترین نبھایا. یہاں تک کے بستر پر سالوں گزارنے والے میرے ساس سسر کی سالوں خدمات بھی کی. وہ بھی بوجھ سمجھ کر نہیں. الله پاک کی رضا کے لئے. اور جب ان زمداریوں سے سبکدوش ہوئی تو الله پاک سے الله پاک کی رضا مانگی. دل میں سکوں محسوس کیا. کے میں اپنے لئے سوچتی رہی کے میں بدل رہی ہوں. کہیں میں پوری کی پوری بدل نا جاؤں . پھر بھی میں بدلی نہیں. میرے دل میں جو احساس تھا دوسروں کے کام آنے کا. وہ احساس میرے دل میں مرا نہیں .

      مگر میرے ذہن میں پھر بھی انتشار رہا ، کہ اب مجھے میرا مقام بھی ملے گا. کیا سب کچھ ہوتے ہوۓ. میری ملکیت کچھ بھی نہیں ؟ اولاد نہیں ہے، تو کیا دنیا داری کا حق بھی جاتا رہا مجھ سے ؟ چالاکو ماسی بھی زندگی کے مشکل ترین دور سے گزار گئی. یہاں تک کے زندگی موت کو قریب سے دیکھا اس نے. اور میں کبھی یہ اندازہ بھی نا کر پائی کہ میں جسکو چالاکو ماسی کہتی ہوں. میں اسکی زندگی اور موت کی کشمکش دیکھ کر رویا بھی کرونگی. اسکے لئے اپنی ہمت سے زیادہ بہت کچھ کر گزرونگی . خیر یہ ضرورت کی بات ہے. انسان کو انسان کی ضرورت رہتی ہے. اسکی ضرورت میں الله پاک کی رضا سے میں نے اسکا ساتھ دیا. اسکی معزور بچی، اور باقی بچوں کو اور دیور دیورانی کو بھی دیورانی کی بیماری میں سمبھالا .

      مگر اس مقام پر آتے آتے . میرا دیور اور دیورانی میرا سارا گھر اپنا بنا چکے تھے. گھر کا خرچہ پانی میرے ساس سسر کے جانے کے بعد بھی آج تک میرے شوہر نے میرے ہاتھ میں نا دیا تھا. اب بھی خرچہ پانی چالاکو ماسی اور اسکے شوہر کے ہاتھ تھا. اب تو چالاکو ماسی صحت یاب ہو چکی تھی . اور مجھے لگنے لگا تھا کہ ہمیشہ کی طرح اپنا کام نکلوانے کے بعد وہ پھر سے تازہ دم ہو گئی ہے، پھر سے وہ ہی مقابلے کا دور شروع ہو گیا ہے، وہ پھر سے سب سے آگے نکل جانا چاہتی ہے، وہ پھر سے مجھے میرے اکیلے ہونے کا احساس دلا رہی ہے، کتنی جلدی لوگ بدل جاتے ہیں، اپنی ضرورت پر کام لینے کے بعد نا انکو ضرورت پوری کرنے والا یاد رہتا ہے، نہ یہ یاد رہتا ہے کہ یہ تو زندگی ہے، اور زندگی میں اونچ نیچ ، صحت بیماری، زندگی موت لگی رہتی ہے .
      مگر جب اپنے آپ سے چالاکو ماسی کا موازنہ کرتی تو خود کو بھی اس سے کم نا پاتی . کیوں کے کبھی یہ سوچتی کہ. مجھے بھی تو کبھی کسی کی ضرورت پڑ سکتی ہے. پھر یہ سوچتی کہ جو آج میرا نہیں ہے، وہ کل میرا اور میری ضورت کے وقت پر میرا کیسے ہوگا. بس یہ سوچ کر دل کو سکوں دیتی رہتی . الغرض میں مسلسل اپنا اور اپنے حالات کا موازنہ لوگوں کے ساتھ کرتی رہتی . اور مجھے مسلسل یہ خیال گھیرے رکھتا کے میں بدل رہی ہوں.

      میری بات بھی کہاں سے کہاں نکل گئی بات یہ ہو رہی تھی کہ . جیسی میں آج سے اٹھارہ سال پہلے تھی. اسکے پانچ سال بعد ویسی نہیں رہی تھی. اور پھر ان پانچ سالوں کے بعد آنے والے سالوں یہاں تک کے مکمل اٹھارہ سال بعد میں یکسر بدل چکی تھی . حالات بھی بدل گئے تھے. اس گھر کے بزرگ دنیا سے جا چکے تھے. اس گھر کے بچے بڑے ہو گئے تھے. پر میں نے جس کمرے میں اپنی زندگی شروع کی تھی. میری زندگی کا شروع اور اٹھارہ سال بعد کی زندگی اس ہی کمرے تک محدود تھی. میری زندگی میں کچھ تبدیلی نہیں آئی تھی. مگر میری سوچ اور دنیا داری لگاتار بدل رہی تھی.

      میری الگ پہچان کی خواہش آج تک ادھوری ہے. آپ کو کیا لگتا ہے. کیا یہ ادھوری خواہش کبھی پوری ہوگی. یا میں مسلسل بدلتی رہونگی اپنے خیالات کو . یہاں تک کے خود کو مکمل گنہگار بنا لونگی . غیبت کرنے والی، منہ پہ کچھ اور پیٹھ پیچھے کچھ . بظاھر خوش . مگر اندر سے مایوس . رنگ برنگی دنیا کے ساتھ میری سوچ بھی رنگ برنگی رہے گی ؟



      Similar Threads:





    2. #2
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: رنگ برنگی دنیا رنگ برنگی سوچ- حصہ دوئم

      گزشتہ سے پیوستہ
      بہت خوب صورت تحریر
      سلسلہ جاری رکھیئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔



    3. #3
      Moderator www.urdutehzeb.com/public_html
      Ainee's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Posts
      1,155
      Threads
      263
      Thanks
      32
      Thanked 102 Times in 69 Posts
      Mentioned
      525 Post(s)
      Tagged
      4726 Thread(s)
      Rep Power
      27

      Re: رنگ برنگی دنیا رنگ برنگی سوچ- حصہ دوئم

      last writing b yad hai apki. and this one also great. keep writing.


    4. #4
      Family Member Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 singer_zuhaib's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      Islamabad
      Posts
      577
      Threads
      217
      Thanks
      26
      Thanked 66 Times in 52 Posts
      Mentioned
      8 Post(s)
      Tagged
      783 Thread(s)
      Rep Power
      23
      Assalam o Alaikum.

      Aala.

      insaan apni life ko or apni feelings ko tab he likhta hai jab vo ye samjhe k os k aas paas sab ho k bhi nahe hain or ya phir vo apni life or feelings ko yaado ko likh k yaadgaar k toor pe apne pass save kar leta hai.

      or rahe baat badalne ki to tabdeeli RABB REHMAN ki Azeem o Paak zaat ki waja se hoti hai or Insaan har lamha badal raha hai jo ek minute soch ap ki pehle thi vo ek minute bad nahe ho gi jo qadam ap ne agay rakha agla qadam os se agay rakho gi so har pal har lamha sab change ho raha hai

      bas Insaan ko itna sochna dekhna or karna chahiye k muj mai tabdeeli negetive aa rahe hai ya phir positive or koch karne dekhne ki zarorat nahe hai.

      i hope so k mere sawal mai he apnka jawab mojood hai.



      Maktab E Ishq ka Dastoor Nirala Dekha
      Os Ko Chutti Na Mili Jis Ne ''Sabaq Yaad'' Kiya

      Talaash E khudi

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •