عالم وگرنہ عشق میں کیا کیا نہیں لگا
دیکھا تھا جیسا خواب میں ، ویسا نہیں لگا
ٹوٹا ہوا ہے ایسے تعلق جہان سے
ملنے پہ آشنا بھی شناسا نہیں لگا
جاتے ہوئے کو دور تلک دیکھتے رہے
ایسے کہ پھر وہ لوٹ کے آتا نہیں لگا
اک دن ہوئے تھے گرمیِ بازار کا سبب
پھر اپنے نام پر وہ تماشا نہیں لگا
ویسے تو اپنی ذات میں سارے اکائی ہیں
اپنی طرح سے کوئی بھی تنہا نہیں لگا
دل کے معاملے میں تھی وابستگی عجیب
جب کہہ دیا پرایا تو اپنا نہیں لگا
٭٭٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote

Bookmarks