منزل کی جستجو میں تو چلنا بھی شرط تھا
چنگاریوں کے کھیل میں جلنا بھی شرط تھا
یہ اذن تھا کہ خواب ہوں رنگین خون سے
اور جاگنے پہ رنگ بدلنا بھی شرط تھا
مجروح ہو کے درد چھپانا تھا لازمی
اور زخم آشنائی کا پھلنا بھی شرط تھا
گرنا تھا ہو قدم پہ مگر حوصلے کے ساتھ
اور گر کے بار بار سنبھلنا بھی شرط تھا
اُس حسن سرد مہر کے قانون تھے عجیب
اپنا جگر چبا کے نگلنا بھی شرط تھا
اپنے خلاف فیصلہ لکھنا تھا خود مجھے
پھر اُس بریدہ ہاتھ کو ملنا بھی شرط تھا
٭٭٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote


Bookmarks