میری پہچان رکھا درد کا دھبہ تُو نے

خالی تصویر میں رہنے دیا چہرہ تُو نے


تیری آواز مرے کان سے جاتی ہی نہیں
بھول جاؤں تجھے اک روز کہا تھا تُو نے

رات چمنی سے لگا تھا کوئی امید کا چاند
دیکھ کھولا ہی نہیں اپنا دریچہ تُو نے

دل کے کمرے میں کہیں کوئی کمی آج بھی ہے
جانے کس حسن تناسب سے سجایا تُو نے

روز گرتے ہیں ترے ہاتھ سے گھر کے برتن
زندگی جینے کا سیکھا نہ قرینہ تُو نے
٭٭٭




Similar Threads: