!!!ہنگامہ ہے یوں برپا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
.استقبال کرنا کوئی ہم سے یعنی ہم پاکستانیوں سے سیکھے۔پھر خواہ وہ رمضان کے بابرکت مہینے کا ہی کیوں نہ ہو۔گھر کے راشن سے لے کر کراکریتک ایک ایک شے کی خریداری کی جاتی ہے
باقاعدہ فہرست تیار کی جاتی ہے کہ سب سے پہلے کیا خریدنا ہے،کیا نہیں۔کسے دعوتِ افطار پر پکوڑے کھلانے ہیں،کسے محض شربت میں آدھ سیر گھومتی برف پر ہی ٹرخانا ہے۔
!!،آمدِ رمضان سے پہلے افطاری اور سحر کے انتظامات اس درجہ خلوص سے کئے جاتے ہیں کہ گویا ایک روزہ بھی قضا ہونا جرم ہوگا،پھر خواہ زحمت ایک روزہ رکھنے کی بھی نہ کی جائے۔۔۔۔
کچھ ایسا ہی حال عیدالفطر کی تیاری کا بھی ہوا کرتاہے۔رمضان کا آخری عشرہ ہے اور یہ بابرکت ماہ اپنے اختتام کی جانب تیزی سے گامزن ہے۔کچھ اسی بلکہ اس سے کئی گنا تیزی سے عید کی تیاریاں جاری و ساری ہیں۔بازاروں میں ہجوم اور رش دیکھ کر لگتا نہیں کہ اسی ملک کے ایک حصے سے نولاکھ افراد اپنے ہی ملک میں مہاجرین بنے بیٹھے ہیں
لگے بھی کیوں کر ، کیوں کہ جب بات اپنی خوشیوں اور رونقوں کی آتی ہے، تو لوگ ان تمام لوگوں کو یکسر بھول جاتے ہیں ، جو ان خوشیوں کو حسرتوں کی نظر سے دیکھ رہے ہیں. ہمارے ہاں نفسہ نفسی کی کیفیت ہے ، ہر پہلا فرد دوسرے فرد سے سبقت لے جانے کی دوڑ میں لگا ہوا ہے . اب یہ سبقت پہناووں میں ہو، سیاست میں ہو ، کہ دولت میں ہو. ہر انسان سبقت لے جانے میں مصروف ہے. ایسے میں لوگوں کے تمام اقدامات بے ہنگم سے ہو رہے ہیں، سب کی سوچ سے بالا تر ہے کہ کوئی کیا اور کیوں کر رہا ہے. چاہت کیا ہے کسی کی ، حاصل کیا ہوا ہے، اور حصول کا مقصد کیا ہے. یہ کوئی نہیں جانتا .
بات کیا کی جا رہی ہوتی ہے، بات کا مطلب کیا نکالا جاتا ہے. پھر اسی بات کو یاد رکھ کر کب اور کیسے اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لئے لعن طعن بنا دیا جاتا
ہے کہنے والے . کے لئے.
یہ ہم پاکستانیوں سے بہتر کوئی نہیں جانتا یہ ہی وجہ ہے کہ ہمارے ہی ملک میں ، ہمارے ہی شہریوں کے ہاتھوں ، اپنے ہی ہم مذہبوں پر ظلم و ستم کے بازار گرم ہیں . کوئی اپنی سوچ بدلنے کو تیار نہیں، کوئی اپنی پالیسی بدلنے کو تیار نہیں. کسی کا ذہن اپنے اصولوں سے بغاوت کو رازی نہیں ، تو کسی کا ذہن کام کرنا ہی چھوڑ جاتا ہے ایسے میں مظلوم اور مسکین لوگ بد سے بدترین حالات سے دوچار ہوتے جا رہے ہیں. اور جن کے ہاتھ میں لاٹھی ہے . وہ اپنی مرضی سے سب کو ہانکے جا رہے ہیں . ایسے میں انصاف نہیں ہنگامے ہی برپا ہوا کرتے ہیں .
شکریہ
Similar Threads:
Bookmarks