سوچتی ہوں جاناں تمہیں کیا لکھوں
تم ہی ہو دل میں پنہاں تمہیں کیا لکھوں
میری نیندوں میں تم خواب سے ہو،
میرے خیالوں میں بے حساب سے ہو
ایک احساس کی طرح دل میں بسا کرتے ہو
دل کی نازک رگوں میں تم خاص سے ہو
محسوس کیا ہے تمہیں میں نے ضرورت کی طرح
میرے سارے سوالوں کے تم جواب سے ہو
دھڑکن کی طرح ہر کوئی بسا کرتا ہے
تم سمندر ہو میری پیاس سے ہو
جانتی ہوں تم نے مجھے خدا سے نہیں مانگا
تم میرے محبوب میری یاس سے ہو
لفظوں کی گروہوں سے تمہیں باندھ رکھا ہے
تمہیں لکھوں ، تمہیں پڑھوں ، کہ کتاب سے ہو
میں آپ تھی، آپ سے تم ، تم سے تو ہو گئی
لہجے ہوں، کہ لفظ ہوں، کہ تم ہو، بے حجاب سے ہو
انگلیوں کی پوروں سے محسوس کروں میں تمہیں
تمہیں سنتی میں رہوں ، کہ ایک رباب سے ہو
خمار باتوں کا ہو، ساتوں کا ہو، کے تمہارا ہو
میرے لئے سب ایک سا ہے ، کہ شراب سے ہو
سوچتی ہوں جاناں تمہیں کیا لکھوں
تم ہی ہو دل میں پنہاں تمہیں کیا لکھوں
Similar Threads:
Bookmarks