عجیب تھی وہ عجب طرح چاہتا تھا میں
وہ بات کرتی تھی اور خواب دیکھتا تھا میں
وصال کا ہو کہ اس کے فراق کا موسم
وہ لذتیں تھیں کہ اندر سے ٹوٹتا تھا میں
چڑھا ہوا تھا وہ نشہ کے کم نہ ہوتا تھا
ہزار بار ابھرتا تھا ڈوبتا تھا میں
بدن کا کھیل تھیں اس کی محبیں لیکن
جو بھید جسم کا تھا جاں سے کھولتا تھا میں
پھر اس طرح کبھی سویا نہ اس طرح جاگا
کہ نیند روح میں تھی اور جاگتا تھا میں
کہاں شکست ہوئی اور کہاں صلہ پایا
کسی کا عشق کسی سے نباہتا تھا میں
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks