سپرد کر کے اسے چاندنی کے ہاتھوں میں
میں اپنے گھر کے اندھیرے میں لوٹ آوں گی
وہ کیا گیا کہ رفاقت کے سارے لطف گئے
میں کس سے روٹھ سکوں گی کسے مناوں گ