نظر میں نقش ہے صبحِ سفر کی ویرانی
بس ایک میں تھا اور اک صبح* کا ستارا تھا

مرے خلاف گواہی میں* پیش پیش رہا
وہ شخص جس نے مجھے جرم پر ابھارا تھا