Unsa y Bichray Dil ko Ujray Barso Beet Gaye
Ankhoo Ka Ye Hall Abhi Tak Kal Ki Baat Lagay
Similar Threads:
Unsa y Bichray Dil ko Ujray Barso Beet Gaye
Ankhoo Ka Ye Hall Abhi Tak Kal Ki Baat Lagay
Similar Threads:
Ubaid (04-01-2018)
اترا بھی تو کب درد کا چڑھتا ہوا دریا
جب کشتیِ جاں موت کے ساحل سے لگی تھی
جو ہمسفر سرِ منزل بچھڑ رہا ہے فرازؔؔ
عجب نہیں ہے اگر یاد بھی نہ آؤں اسے
وہی جو دولتِ دل ہے وہی جو راحتِ جاں
تمہاری بات پہ اے ناصحو! گنواؤں اسے
مگر وہ زود فراموش، زود رنج بھی ہے
کہ روٹھ جائے، اگر یاد کچھ دلاؤں اسے
یہ لوگ تذکرے کرتے ہیں اپنے لوگوں کے
میں کیسے بات کروں، اب کہاں سے لاؤں اسے
وہ خار خار ہے شاخِ گلاب کی مانند
میں زخم زخم ہوں پھر بھی گلے لگاؤں اسے
کروں نہ یاد، مگر کس طرح بھلاؤں اُسے
غزل بہانہ کروں اور گنگناؤں اسے
ذکر اس غیرتِ مریم کا جب آتا ہے فراز
گھنٹیاں بجتی ہیں لفظوں کے کلیساؤں میں
چاکِ دل سی کہ نہ سی،زخم کی توہین نہ کر!
ایسے قاتل تو نہ تھے میرے مسیحاؤں میں
دن کے ڈھلتے ہی اجڑ جاتی ہیں آنکھیں ایسے
جس طرح شام کو بازار کسی گاؤں میں
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks