Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
باندھ رکھی ہے قبیلے نے توقع جس سے
اور اچانک ہی وہ سردار اگر مر جائے
عین ممکن ہے کہ آ جائے مرا نام کہیں
شہرِ لیلیٰ کا گنہگار اگر مر جائے
منتظر جس کی یہ آنکھیں ہیں کئی برسوں سے
اور وہ چاند بھی اس پار اگر مر جائے
زمیں کے آخری حصے پہ میں ٹھہرا ہوا ہوں
تمہارے عشق میں جانے کہاں پہنچا ہوا ہوں
ہجومِ خواب سے گھبرا کے آنکھیں کھل گئی تھیں
پھر اس کے بعد میں تنہائی میں کھویا ہوا ہوں
گزارا تھا تمہارے شہر کی گلیوں میں بچپن
تمہارے شہر کی گلیوں میں ہی تنہا ہوا ہوں
نہ جانے کس گھڑی نام و نشاں مٹ جائے میرا
کھنڈر کی آخری دیوار پہ لکھا ہوا ہوں
تم اپنے واسطے کچھ شعر اچھے یاد کر لو
میں ہوں اک درد کا نغمہ بہت گایا ہوا ہوں
تمہارے شہر کے پتھر تو میرے آشنا ہیں
ندیم ان کو تم اتنا کہہ دو میں آیا ہوا ہوں
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks