جنوں یہ آپ کی دولت، ہوا حصول مجھے
کہ ننگ و نام کو چھوڑا ، یہ نام میں نے کیا
جو اُن کا بزم میں ، کل، احترام میں نے کیامزا یہ دیکھئے گا، شیخ جی رُکے اُلٹے
ہوس یہ رہ گئی، صاحب نے پر کبھی نہ کہا
کہ "آج سے تجھے انشا غلام میں نے کیا"
اے نسیمِ سحری اُس سے یہ کہیو کہ ترا
رات سے اب تو بدلتا نہیں کروٹ عاشق
اک غزل اور نئے قافیہ میں کہہ انشا
جس کے سُنتے ہی وہ معشوق ہو جھٹ پٹ عاشق
مشغول کیا چاہیے، اِس دل کو کسی طور
لے لیویں گے ڈھونڈ، اور کوئی یار ہم اچھا
گرمی نے کچھ آگ اور بھی سینہ میں لگائی
ہر طور غرض، آپ سے ، ملنا ہے کم اچھا
جو شخص مقیمِ رہِ دلدار ہیں زاہد
فردوس لگے اُن کو نہ باغِ ارم اچھا
اس ہستیِ موہوم سے میں تنگ ہوں انشا
واللہ، کہ اِس سے بے مراتب ، عدم اچھا
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks