اُس رشک گل کی خواہشِ بوس و کنار کو
اپنے گلے کا ہار کیا، ہم نے کیا کیا؟
ہاتھا پائی ہوئی کچھ ایسی کہ پھر
اُن کی اُنگلی کی چڑھ گئی جھٹ نس
عجب الٹے ملک کے ہیں اجی آپ بھی کہ تُم سے
کبھی بات کی جو سیدھی تو ملا جواب الٹا
یہ شب گذشتہ دیکھا کہ وہ خفا سے کچھ ہیں گویا
کہیں حق کرے کہ ہووے یہ ہمارا خواب الٹا
سحر ایک ماش پھینکا مجھے جو دکھا کے اُن نے
تو اشارا میں نے تاڑا کہ ہے لفظِ شام اُلٹا
مجھ سے اغیار کوئی آنکھ ملاسکتے ہیں؟
منہ تو دیکھو وہ مرے سامنے آ سکتے ہیں؟
نالہ بھرا جو یاد میں میں نے شمیم یار کی
نبضیں گلوں کی چھٹ گئیں بوئے سمن نے غش کیا
دور تھی از بسکہ راہ انتظار
تھک کے ہر پائے نظر دکھنے لگا
دل میں سو لاکھ چٹکیاں لیں
دیکھا بس ہم نے پیار تیرا
There are currently 2 users browsing this thread. (0 members and 2 guests)
Bookmarks