Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
شبِ فراق میں اک دم نہیں قرار آیا
خدا گواہ ہے، شاہد ہے آرزو تیری
بجا کہتے آئے ہیں ہیچ اس کو شاعر
کمر کا کوئی ہم سے مضموں نہ نکلا
تمھارے شہیدوں میں داخل ہوئے ہیں
گل و لالہ و ارغواں کیسے کیسے
اسیر ہونے کا اللہ رے شوق بلبل کو
جگایا نالوں سے صیاد کو جو خواب آیا
عالم جو تھا مطیع ہمارے کلام کا
کیا اسم اعظم اپنے دہن سے نکل گیا؟
ہوتا ہے پردھ فاش کلام دروغ کا
وعدے کا دن سمجھ لے وہ پیماں گسل تمام
پیادہ پا جو چمن میں بہار کو دیکھا
ہوا کے گھوڑے کے اوپر خزاں سوار ہوئی
خوشی کے مارے زمیں پر قدم نہیں پڑتے
جرس سے مژدہ منزل ہے کارواں سنتا
نالوں سے مرے کون تھا تنگ مرے بعد
کس گھر میں نہیں سجدۂ شکرانہ ہوا ہے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks