Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
مجھ سے *آگے جانے والی میری ہی تنہائی
اس سے وہ تعمیر ہوا اور اس کے بعد ہوں میں
اے موسمِ حیات و زمانہ کے شکوہ سنج
کیا صبر آ گیا کہ شکایت نہیں رہی
یہ کیسے شعر تم لکھنے لگے ہو
عبید اﷲ تمہیں کیا ہو گیا ہے
جانے کیوں لوگ ہنسا کرتے ہیں
جانے ہم کونسا غم بھول گئے
مانگے ہے جیسے سجدوں میں دل آج آپ کو
تڑپے سوا یہ آج سے کل آپ کے لیے
جو ابھی قرض ہیں دل و جاں پر
ان شکستوں کا بھی شمار کرو
نکہت ِ گل کی طرح ناز سے چلنے والو
ہم بھی کہتے تھے کہ آسودہ جاں ہیں ہم لوگ
دل کہتا ہے وہ کچھ بھی ہو اس کی یاد جگائے رکھ
عقل یہ کہتی ہے توہم پر جینا نادانی ہے
پھول بھی شاخ سے گر جائیں گے
شاخ بھی دھوپ سے مرجھائے گی
There are currently 3 users browsing this thread. (0 members and 3 guests)
Bookmarks