Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
اور چاند کا دشت بھی آباد کبھی کر لینا
پہلے دنیا کے یہ اجڑے ہوئے گھر تو دیکھو
لمحہ لمحہ خواب دکھائے اور سو سو تعبیر کرے
لذّت کم آزار بہت ہے جس کا نام جوانی ہے
تم نے بھی میرے ساتھ اٹھائے ہیں دکھ بہت
خوش ہوں کہ راہِ شوق میں تنہا نہیں ہوں میں
کبھی جو عشق تھا اب مَکر ہو گیا میرا
سمجھ سکے نہ کوئی یہ ہُنر بھی آتا ہے
کچھ نذر ہوئے وقت کی بے رحم ہوا کے
کچھ خواب ابھی میرے لہو میں ہیں رواں اور
کن ہاتھوں کی تعمیر تھا میں
کن قدموں سے پامال ہوا
بس ایک لو میں اسی کے گرد گھومتے ہیں
جلا رکھا ہے جو اس نے دیا ہمارے لئے
اب کہاں جاؤں کہ گھر میں بھی ہوں دشمن اپنا
اور باہر مرا دشمن ہے نگہبانی کو
صرف انا ہی لکھواتی ہے ذات کی ہر سچائی
میں پہلے تحریر ہوا اور اس کے بعد ہوں میں
There are currently 4 users browsing this thread. (0 members and 4 guests)
Bookmarks