میں جانتی ہوں کہ تو میرا ہو نہیں سکتا
میں اس لئے تیرا اتنا خیال رکھتی ہوں
وقت دو ہی کٹھن گزرے ہیں ساری عمر میں
اک تیرے آنے سے پہلے اک تیرے جانے کے بعد
بھول جانا تو رسمِ دنیا ہے
آپ نے کون سا کمال کیا
میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاوں گی
وہ جھوٹ بولے گا اور لاجواب کر دے گا
ہزار شکر کہ مایوس کر دیا تُو نے
یہ الگ بات کہ تجھ سے بڑی اُمیدیں تھیں
پت جھڑ کی دہلیز پے بکھرے
بے چہرہ پتوں کی صورت
ہم کو ساتھ لیے پھرتی ہے
تیرے دھیان کی تیز ہوا
اک شخص کو چاھا تھا، پھولوں کی طرح ھم نے
اک شخص کو سمجھا تھا، اپنوں کی طرح ھم نے
سکون کا اک لمحہ بھی نہیں میسر مجھ کو
محبت کو سلاتا ہوں تو نفرت جاگ اٹھتی ہے
اب شوقِ سفر، خواہشِ یکجائی بہت ہے
دشمن ہی ملے ، راہ میں تنہائی بہت ہے
ہم کون سے غالب تھے کہ شہرت ہمیں ملتی
دنیا ، تری اتنی بھی پذیرائی بہت ہے
There are currently 6 users browsing this thread. (0 members and 6 guests)
Bookmarks