Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن
خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک
ہ الگ بات کہ تعمیر کی توفیق نہ ہو
ورنہ ہر دل میں کئی تاج محل ہوتے ہیں
ات کردار کی ہوتی ہے وگرنہ عارف
قد میں تو انسان سے سایہ بھی بڑا ہوتا ہے
یادِ ماضی عذاب ہے یا رب !
چھین لے مجھ سے حافظہ میرا
وں تو میں ہس پڑا ہوں تمہارے لئے مگر
کتنے ستارے ٹوٹ پڑے اِک ہسی کے ساتھ
اٹھا کے پھول کی پتی نزاکت سے مسل ڈالی
اشارے سے کہا ہم دل کا ایسا حال کرتے ہیں
یہ بھی آداب ہمارے ہیں تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہیں تمہیں کیا معلوم
ایک تم ہو کہ سمجھتے ہی نہیں ہو ہم کو
ایک ہم ہیں کہ تمہارے ہیں تمہیں کیا معلوم
وہ دل کا حال سنتے رہے پہلے، اور پھر
ہنس کر کہا یہ گزرے زمانے کی بات ہے
بہانہ مل نہ جائے بجلیوں کو ٹوٹ پڑنے کا
کلیجہ کانپتا ہے، آشیاں کو، آشیاں کہتے
There are currently 15 users browsing this thread. (0 members and 15 guests)
Bookmarks