اک مدت سے یہ آنکھ نہیں سوئی
وہ خوابوں میں بھی بچھڑآ تو مر جائیں گے
Isharoun se dalaeil doun, ya khud ko samnay rakh doun
Wo mujse pouch baitha hai, mohabbat kis ko kehtay hain
میں جس صحرا بھی جاوں مجھے گھر لگتا ہے
یہ سب میری ماں کی دعاوں کا اثر لگتا ہے
اک مدت سے میری ماں نہیں سوئی تابش
میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے
Wahda kiya tha raat ko aein gay khawb mein
Marey khushi k neend hi na i raat bhar
آ دیکھ مجھ سے روٹھنے والے تیرے بغیر
دن بھی گزر گیا میری شب بھی گزر گئی
Koi kya aega nazar tuj sa, koi mujsa nazar nahi aata
Katra jis waqt mehvay darya ho, osay darya nazar nahi aata
یونہی بے سبب نہ پھرا کرو، کوئی شام گھر میں رہا کرو
وہ غزل کی سچی کتاب ہے اسے چپکے چپکے پڑھا کرو
وہی راستے، وہی سلسلے، وہی زندگی، وہی مرحلے
مگر اپنے اپنے مقام پر، کبھی ہم نہیں کبھی تم نہیں
یونہی بے سبب نہ پھرا کرو، کوئی شام گھر بھی رہا کرو
وہ غزل کی سچی کتاب ہے اسے چپکے چپکے پڑھا کرو
کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملوگے تپاک سے
یہ نئے مزاج کا شہر ہے زرا فاصلے سے ملا کرو
There are currently 8 users browsing this thread. (0 members and 8 guests)
Bookmarks