Kis qadar zulm dhaya kertey ho
Yeh jo tum bhool jaya kerte ho
نہ محبت نہ دوستی کے لیے
وقت رکتا نہیں کسی کے لیے
دل کو اپنے سزا نہ دے یونہی
اس زمانے کی بے رخی کے لیے
یا مسیحائی اسے بھول گئی ہے محسن
یا پھر ایسا ہے مرا زخم ہی گہرا ہوگا
اب تو چھوڑ دو بیتی باتوں کو انیس
تھام لو اسکو جو دل سے چاہے تمہیں
یہ رکھ رکھاؤ محبت سکھا گئ اس کو
وہ روٹھ کر بھی مجھے مسکرا کے ملتا ہے
یہ کس نے شاخ گل لا کر قریب آشیاں رکھ دی
کہ میں نے شوق گل بوسی میں کانٹوں پر زباں رکھ دی
موسم کو اشاروں سے بُلا کیوں نہیں لیتے
روٹھا ہے اگر وہ تو مَنا کیوں نہیں لیتے
تم جاگ رہے ہو مجھے اچھا نہیں لگتا
چپکے سے میری نیند چُرا کیوں نہیں لیتے
یہ کیا کہ سب سے بیاں دل کی حالتیں کر دیں
فراز تم کو نہ آئیں مُحبتیں کر نیں
یہ کس کے سوگ میں شوریدہ حال پھرتا ھوں
وہ کون شخص تھا ایسا کہ مر گیا مجھ میں
وہ ساتھ تھا تو عجب دھوپ چھائوں رہتی تھی
بس اب تو ایک ہی موسم ٹھہر گیا مجھ میں
There are currently 7 users browsing this thread. (0 members and 7 guests)
Bookmarks