میں اپنا عکس ہوں کہ کسی کی صدا ہوں میں
یوں شہر بہ شہر جو بکھرا ہوں میں
میں ڈھونڈنے چلا جاوں جو اپنے آپ کو
تہمت مجھ پہ ہے کہ بہت خود نما ہوں میں
محبت،ہجر نفرت مل چکی
میں تقریباً مکمل ہو گیا ہوں
ملا تو اور بھی تقسیم کر گیا
سمیٹنا تھا جس کو میری کرچیاں محسن
تو نے ہی کہا تھا میں تیری کشتی پر بوجھ ہوں
آنکھوں کو نہ اب ڈھانپ مجھے ڈوبتا دیکھ
ہم نے ہر دکھ کو محبت کی عنایت سمجھا
ہم کوئی تم تھے کہ دنیا سے شکایت کرتے
بک رہا تھا پیار کے بازار میں میری غربت کا لہو
پیچھے مڑ کے جو دیکھا تو خریدار میرے اپنے ہی دوست نکلے
برباد ہونے کے اور بھی راستے تھے
نہ جانے ہمیں محبت کا ہی خیال کیوں آیا
حنا کا رنگ ہرگز یہ نہیں سچ بتا ظالم
یہ کس کا پھول سا دل تو نے پاوں سے مسل دیا
یہ بھی اچھا ہوا پہچان گئے ہو خود کو
نہ ہم کچھ کہیں گے نہ تم برا مانو گے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks