اس دفعہ تو بارشیں رکتی نہیں ہیں دوستوں
ہم نے کیا آنسو پیے کہ سارے موسم رو پڑے
تھپکیاں دے کر سلا دیتی ہے
مجھ کو ہر رات میری تنہائی
اس قحطِ دوستی میں کوئی مجھ سے کیا ملے
خود اپنے آُپ کو بھی میسر نہیں میں
آنکھیں کسی کے حسنِ تصور میں بند تھیں
دنیا سمجھ رہی تھی نیند آ گئی مجھ کو
اکیلے پن کی اذیت کا گلہ کیسا
فراز خود ہی تواوروں سے ہو گئے تھے الگ
رہتے تھے کبھی جن کے دل میں ہم جان سے بھی پیاروں کی طرح
بیٹھے ہیں انہی کے کوچے میں ہم آج گناہ گاروں کی طرح
آپ برہم ہی سہی بات تو کر لیں ہم سے
'کچھ نہ کہنے سے محبت کا گمان ہوتا ہے
Wo kaisay log hain ya RAB?jinhon ne paa lia tujh ko...
Humey to ho gaya dushwaar ek insaan ka milna...
Vidaa-e-yaar k manzr faraz yaad nahi.
Bs ek doobta sooraj meri nigah mein raha...
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks