وہ کر رہے تھے اپنی وفا وں کا تذکرہ
دیکھا ہمیں تو بات کا پہلو بدل دیا
Woh milta nahi eak baar hume...
Aur ye zindagi dobara nahi.....
یوں نہیں کہ ہمیں توڑ گیا ہے کوئی
محسن اسے خود کو بھی کئی بار جوڑنا ہو گا
مرے وہم وگماں سے بھی زیادہ ٹوٹ جاتا ہے
یہ دل اپنی حدوں میں رہ کے اتنا ٹوٹ جاتا ہے
میں روؤں تو درودیوار مجھ پہ ہسننے لگتے ہیں
ہنسوں تو میرے اندر جانے کیا کیا ٹوٹ جاتا ہے
وہ کہیں بھی گیا , لوٹا تو میرے پاس آیا
بس یہی بات ہے اچھی میرے ہرجائی کی
وہ جسے سمجھتے تھے زندگی، میری دھڑکنوں کا فریب تھا
مجھے مسکرانا سکھا کے وہ میری روح تک کو رُلا گیا
یہ کہنا کہ ہم نے ہی طوفان میں ڈال دی کشتی
قصور اپنا ہے دریا کو کیا برا کہنا
Har Cheez Faasley Pey Nazar Aaii hAi mUjhey
iK Shakhs Zindagii mieN hUa mUjh Sey dOor Kya
KhUd PhOol Ki Trah mUjhey Khilney Ka Shouq Tha
Ab Taiz hAi Hawa tO Hawa Ka QasOor Kya
یوں تو میری وہ تھے رگ جاں سے بھی نزدیک تر
آنسوئوں کی دھند میں لیکن نہ پہچانے گئے
There are currently 2 users browsing this thread. (0 members and 2 guests)
Bookmarks