قسم ٹوٹے ہوے دل کی تجھے خود سے جدا کرکے
جہاں تک ھم نے دیکھا ھے وہاں تک تم نظر آے۔
دنیا میں قتیل اس سا منافق نہیں کوئی
جو ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا
نہ خط لکھوں نہ زبانی کلام تجھ سے رہے
خموشیوں کا یہی انتقام تجھ سے رہے
Na janay kia huwa Hai saal bhar main
Diya Roshani Ka Madham Ho gaya hai
Hamien Maloom hai itna ke ik Saal
Hamari Umer se kum ho gaya hai
یوں نہ کھینچ اپنی طرف مجھےبے بس کر کے
کہیں ایسا نہ ہو کہ خود سے بھی بچھڑ جاوں اور تم بھی نہ ملو
وابستہ میری ذات سے کچھ تلخیاں بھی تھیں
اچھا کیا جو مجھ کو فرا موش کر دیا
تمہارا عشق کہانی ہے اور کچھ بھی نہیں
اور اس کی ہجر نشانی ہے اور کچھ بھی نہیں
وہ اور دن تھے جب خواب دیکھتے تھے ہم
بس اب تو آنکھ میں پانی ہے اور کچھ بھی نہیں
کوئی ٹوٹا ہوا دل جوڑ دیتے ہیں محبت سے
نمازی تو نہیں لیکن عبادت کر ہی لیتے ہیں
دلوں میں یوں اگر اک دوسرے سے پیار بڑھتا ہے
چلو ،اک دن بچھڑ جانے کی ہمت کر ہی لیتے ہیں
اچھی صورت والے سارے پتھر دل ہوں ممکن ہے
ہم تو اُس دن رائے دیں گے جس دن دھوکہ کھائیں گے
There are currently 3 users browsing this thread. (0 members and 3 guests)
Bookmarks