جو بھلے ہیں وہ بروں کو بھی بھلا کہتے ہیں
نہ برا سنتے ہیں اچھے نہ برا کہتے ہیں
وقت لنے کا جو پوچھا تو کہا کہہ دیں گے
غیر کا حال جو پوچھا تو کہا کہتے ہیں
محشر میں داد خواہ جو اے دل نہ تو ہوا
تو جان لے یہ باتھ سے میرا پھر گیا
کسی طرح جو نہ اس بت نے اعتبار کیا
مری وفا نے مجھے خوب شرمسار کیا
وہ دل کو تاب کہاں ہے کہ ہو مال اندیش
انہوں نے وعدہ کیا اس نے اعتبار کیا
نہ اس کے دل سے مٹایا کہ صاف ہو جاتا
صبا نے خاک پریشاں مرا غبار کیا
تری نگاہ کے تصور میں ہم نے اے قاتل
لگا لگا کے گلے سے چھری کوپیار کیا
خدا کے واسطے کر لو معاملہ دل کا
کہ گھر کے گھر ہی میں ہو جائے فیصلہ دل کا
تم اپنے ساتھ ہی تصویر اپنی لے جاؤ
نکال لیں گے کوئی اور مشغلہ دل کا
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks