توڑنا، پھر جوڑنا، پھر توڑنا
ہم کھلونوں پر کرم کیا کیا نہیں
اپنے پیاروں کو جی سے بھُلانے لگے تم نے اچّھا کیا
غیر سارے تمہیں یاد آنے لگے تم نے اچّھا کیا
تم نے ان سب کو بھی اپنا دامن جھٹک کر پرے کر دیا
جن کو تم تک پہنچتے زمانے لگے تم نے اچّھا کیا
تم نے دیکھا نہ اہلِ ریا کون، اہلِ صفا کون ہیں
یہ حقائق بھی تم کو فسانے لگے تم نے اچّھا کیا
تم نے سمجھا نہ یہ حرص والے ہی کیونکر سرافراز ہیں
اور کیوں اہلِ دل ہیں ٹھکانے لگے تم نے اچّھا کیا
تم کہ بادِ صبا تھے تم ہی بادِ صرصر میں ڈھلنے لگے
جتنی آنکھیں بھی نم تھیں جلانے لگے تم نے اچّھا کیا
کس نے کہا کہ داغ وفا دار مرگیا
وہ ہاتھ مل کے کہتے ہیں کیا یار مر گیا
دام بلائےعشقکی وہ کشمکش رہی
ایک اک پھڑک پھڑک کے گرفتار مرگیا
جس سے کیا ہے آپ نے اقرار جی گیا
جس نے سنا ہے آپ سے انکار مرگیا
There are currently 5 users browsing this thread. (0 members and 5 guests)
Bookmarks