Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
ہم نے کھلنے نہ دیا بے سر و سامانی کو
کہاں لے جائیں مگر شہر کی ویرانی کو
ایک اکیلا میں چاہوں تو کیسے رہائی ہو
پہلے وہ زنجیر ہوا اور اس کے بعد ہوں میں
کہتے تھے ہم کہ جی نہ سکیں گے ترے بغیر
یہ کیا ہوا کہ تجھ سے محبت نہیں رہی
وصالِ یار سے پہلے محبت
خود اپنی ذات کا اک راستا ہے
لوگ دیتے ہیں جسے پیار کا نام
ایک دھوکہ تھا کہ ہم بھول گئے
ہر شعر ماورائے سخن ہو کچھ اس طرح
اے دل تو لفظ لفظ میں ڈھل آپ کے لیے
کوئی مذہب نہیں ہے خوشبو کا
عام یہ مژدۂ بہار کرو
دوش پر بار شب ِ غم لیے گل کی مانند
کون سمجھے کہ محبت کی زباں ہیں ہم لوگ
کتنے کوہ ِ گراں کاٹے تب صبح ِ طرب کی دید ہوئی
اور یہ صبح طرب بھی یارو کہتے ہیں بیگانی سی ہے
There are currently 3 users browsing this thread. (0 members and 3 guests)
Bookmarks