ایک تنہائی ہی حقیقت ہے
اور باقی سہارے جھوٹے ہیں
کوئی موجود ہی نہیں مجھ میں
دل کے سندر نظارے جھوٹے ہیں
ہمسفر تم نہیں رہے میرے
ساتھ جو دن گزارے جھوٹے ہیں
جہاں وہ چلتے چلتے کھو گیا ہے
وہ رستہ مجھ کو ازبر ہو گیا ہے
پھر اس کی منتظر ہوں شدتوں سے
کہ مجھ میں مجھ سے مل کر جو گیا ہے
کوئی بے چین سا بچہ تھا مجھ میں
اور اب لگتا ہے تھک کر سو گیا ہے
ابھی تک نم ہے یہ تکیے کا کونا
یہ کیسا درد کوئی رو گیا ہے
خدا جانے کبھی لوٹے نہ لوٹے
مگر ایسا ہی کچھ کہہ تو گیا ہے
اگے گی اب سحر تیرہ رتوں میں
کوئی غم کے ستارے بو گیا ہے
There are currently 3 users browsing this thread. (0 members and 3 guests)
Bookmarks