اب نہ اُس سمت نظر جائے گی
جیسے گزرے گی گزر جائے گی
چاند سا دل ہو چاندنی سا گداز
ورنہ کیا نغمہ ساز و نغمہ نواز
کچھ تو بتاؤ شاعر ِ بیدار کیا ہوا
کس کی تلاش ہے تمہیں اور کون کھو گیا
عذاب آئے تھے ایسے پھر نہ گھر سے گئے
وہ زندہ لوگ مرے گھر کے جیسے مر سے گئے
بچھڑنے والوں کا دکھ ہو تو سوچ لینا یہی
کہ اک نوائے پریشاں تھے رہ گزر سے گئے
بوٹا بوٹا دھوپ جلا ہے شجر شجر بے سایا ہے
گھر اپنا صحرا تو نہیں ہے لیکن صحرا جیسا ہے
جو دیکھو تو کہاں ماتم نہیں ہے
مگر دنیا کی رونق کم نہیں ہے
حادثہ گراں گزرا آپ سے تصادم کا
زنگی پہ گماں ہوتا ہے اب گماں جہنم کا
ابھی نہ کوئی پیمبر نہ میں کوئی اوتار
اے مری روشنی طبع مجھ کو اور سنوار
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks