تاریکی پھر سارے عیب چھپا لے گی
لے آنا گھر مہمانوں کو شام کے بعد
میں نے اس کا سوگ منایا کچھ ایسے
خالی رکھا پیمانوں کو شام کے بعد
یاد کرے جب مجھ کو تیری تنہائی
دیکھا کرنا گلدانوں کو شام کے بعد
فرحت چاند کے خوف سے کر لیتا ہوں بند
کمرے کے روشن دانوں کو شام کے بعد
دیدۂ نم میں سکوں ڈھونڈتے ہیں
ہم تیرے غم میں سکوں ڈھونڈتے ہیں
شہر بھر سے ہیں مراسم اپنے
پھر بھی کم کم میں سکوں ڈھونڈتے ہیں
ہم بہت ہیچ عزا دار ترے
تیرے ماتم میں سکوں ڈھونڈتے ہیں
لوگ گھبرائے ہوئے بارش کے
خشک موسم میں سکوں ڈھونڈتے ہیں
تیرے پیکر کا گماں یُوں ہے فضا پر جیسے
پالکی تھام کے پھرتی ہوں ہوائیں تیری
There are currently 3 users browsing this thread. (0 members and 3 guests)
Bookmarks