شان سے جاؤ تو ہے
یوں سرِ دار نہ جا
آ تیرا دکھ بانٹوں
شام بیمار نہ جا
کچھ نہ کچھ لڑ تو سہی
اس طرح ہار نہ جا
یہ جو آنسوؤں میں غرور ہے
یہ محبتوں کا فتور ہے
مجھے کہہ رہی تھی وہ عزم سے
مجھے تم کو پانا ضرور ہے
یہ میری شبیہ نہیں، سنو
یہ تو میری آنکھوں کا نور ہے
تیرے عشق کا تیری روح کا
میری وحشتوں میں ظہور ہے
اے دل رائیگاں اداس اداس
پھر رہے ہو کہاں اداس اداس
چاند اک عمر سے سفر میں ہے
آسماں آسماں اداس اداس
There are currently 13 users browsing this thread. (0 members and 13 guests)
Bookmarks