ٹھہر گئی آ کر آنکھوں میں
تیرے بن برسات نہ بیتی
آنسو رکے نا ان نینوں سے
تاروں کی بارات نہ بیتی
جم سی گئی احساس کے اندر
جیون بیتا مات نہ بیتی
بیت گئے ان گنت زمانے
ایک تمہاری ذات نہ بیتی
پھر تیرا ذکر دل سنبھال گیا
ایک ہی پل میں سب ملال گیا
ہو لیے ہم بھی اس طرف جاناں
جس طرف بھی تیرا خیال گیا
آج پھر تیری یاد مانگی تھی
آج پھر وقت ہم کو ٹال گیا
تو دسمبر کی بات کرتا ہے
اور ہمارا تو سارا سال گیا
تیرا ہوتا تو پھٹ گیا ہوتا
میرا دل تھا جو غم کو پال گیا
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks