ان کا یہی سننا ہے کہ وہ کچھ نہیں سنتے
میرا یہی کہنا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
دیکھئے اب ٹھوکریں کھاتی ہے کس کس کی نگاہ
روزن دیوار میں ظالم نے پتھر رکھ دیا
ملتا نہیں ہم کو دل گم گشتہ ہمارا
تو نے تو کہیں اے غم جاناں نہیں دیکھا
نہ رونا ہے طریقہ کا نہ ہنسنا ہے سلیقےکا
پریشانی میں کوئی کا جی سے ہو نہیں سکتا
اپنی آنکھوں میں کوندگئی بجلی سی
ہم نہ سمجھے کہ یہ آنا ہے کہ جانا تیرا
درد یہ ہے ہاتھ اگر رکھا ادھر
واں سے تب سرکا ادہار دکھنے لگا
نہیں ہے کچھ قتل انکا آساں یہ سخت جاں ہیں بری بلا کے
قضا کو پہلے شریک کرنا یہ کام اپنی خوشی نہ کرنا
افشائےرازِ عشق میں گو ذلتیں ہوئیں
لیکن اُسےجتا تو دیا، جان تو گیا
وقت ملنے کا جو پوچھا تو کہا کہہ دیں گے
غیر کا حال جو پوچھا تو کہا کہتے ہیں
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks