بہت دل کے حالات کہنے کے قابل
ورائے نگاہ و زباں اور بھی ہیں
مقاماتِ اربابِ جاں اور بھی ہیں
مکاں اور بھی ، لامکاں اور بھی ہیں
عرضِ غم نہ کر اے دل دیکھ ہم نہ کہتے تھے
رہ گئے وہ "اُٹھ" کہہ کر، سُن لیا جواب اُن کا
اور کس کی یہ طاقت اور کس کی یہ جرأت
عشق آپ آڑ اپنی، حُسن خود حجاب اُن کا
یوں ہی کھلتے جاتے ہیں حسن و عشق کے اسرار
اک نفس سوال اپنا ، اک نفس جواب اُن کا
ہم سے پوچھ اے ناصح دل گرفتگی اُن کی
ہم نے چھپ کے دیکھا ہے عالمِ پُر آب اُن کا
دل لے کے مجھ سے دیتے ہو داغِ جگر مجھے
یہ بات بھولنے کی نہیں عمر بھر مجھے
کیا جانیے قفس میں رہے کیا معاملہ
اب تک جو ہیں عزیز مرے بال و پر مجھے
میں دُور ہوں تو روئے سخن مجھ سے کس لئے
تم پاس ہو، تو کیوں نہیں آتے نظر مجھے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks