بہار اپنی جگہ پر سدا بہار رہے
یہ چاہتا ہے تو تجزیہ بہار نہ کر
نہ راہ زن، نہ کسی رہنما نے لوٹ لیا
ادائے عشق کو رسم وفا نے لوٹ لیا
نہ پوچھو شومی تقدیر خانہ بربادی
جمال یار کہاں، نقش پا نے لوٹ لیا
زباں خموش، نظر بے قرار، چہرہ فق
تجھے بھی کیا تری کافر ادا نے لوٹ لیا
نہ اب خودی کا پتہ ہے نہ بیخودی کا جگر
ہر ایک لطف کو لطف خدا نے لوٹ لیا
کس نظر سے آج وہ دیکھا کیا
دل میرا ڈوبا کیا، اچھا کیا
حسن سے بھی دل کو بے پروا کیا
کیا کیا اے عشق! تو نے کیا کیا
تو نے سو سو رنگ سے پردا کیا
دیکھنے والا تجھے دیکھا کیا
وہ بھی نکلی اک شعاع برق حسن
میں جسے اپنی نظر سمجھا کیا
There are currently 5 users browsing this thread. (0 members and 5 guests)
Bookmarks