دونوں جہاں تو اپنی جگہ پر ہیں بر قرار
کیا چیز تھی کہ جس کو مرا دل بنا دیا
محبت کی محبت تک ہی جو دنیا سمجھتے ہیں
خدا جانے وہ کیا سمجھے ہوئے ہیں، کیا سمجھتے ہیں
جمال رنگ و بو تک حسن کی دنیا سمجھتے ہیں
جو صرف اتنا سمجھتے ہیں، وہ آخر کیا سمجھتے ہیں
مے و مینا کے پردے ان کو دھوکا دے نہیں سکتے
ازل کے دن سے جو راز مے و مینا سمجھتے ہیں
خبر اس کی نہیں ان خام کاران محبت کو
اسی کو دکھ بھی دیتے ہیں جسے اپنا سمجھتے ہیں
فضائے نجد ہو، یا قیس عامر، اے جگر! ہم تم
جو کچھ بھی ہے اسے عکس رخ لیلیٰ سمجھتے ہیں
عارض سے ڈھلکتے ہوئے شبنم کے وہ قطرے
آنکھوں سے جھلکتا ہوا برسات کا عالم
وہ نظروں ہی نظروں میں سوالات کی دنیا
وہ آنکھوں ہی آنکھوں میں جوابات کا عالم
نوید بخشش عصیاں سے شرمسار نہ کر
گناہ گار کو یا رب! گناہ گار نہ کر
There are currently 2 users browsing this thread. (0 members and 2 guests)
Bookmarks