Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
نہ وہ مستیاں ہیں، نہ سرشاریاں ہیں
خودی کا ہی احساس خود داریاں ہیں
محبت اثر کرتی ہے چپکے چپکے
محبت کی خاموش چنگاریاں ہیں
نگاہ تجسس نے دیکھا جہاں تک
پرستاریاں ہی پرستاریاں ہیں
تجلی سے کہہ دو ذرا ہاتھ روکے
بہت عام اب دل کی بیماریاں ہیں
نہ آزاد دل ہیں، نہ بے قید نظریں
گرفتاریاں ہی گرفتاریاں ہیں
نہ ذوق تخیل، نہ ذوق تماشا
محبت ہے اب اور بے زاریاں ہیں
آدمی آدمی سے ملتا ہے
دل مگر کم کسی سے ملتا ہے
بھول جاتا ہوں میں ستم اس کے
وہ کچھ اس سادگی سے ملتا ہے
کاروبار جہاں سنوارتے ہیں
ہوش جب بے خودی سے ملتا ہے
There are currently 5 users browsing this thread. (0 members and 5 guests)
Bookmarks